The news is by your side.

پاکستان کرکٹ ‘ ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں

شاعر جناب قابل اجمیری صاحب نے اپنی شاعری میں کیا خوب کہا کہ ’’راستہ ہے کہ کٹتا جاتا ہے فاصلہ ہے کہ کم نہیں ہوتا‘  وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ ایک دم نہیں ہوتا‘‘۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی مسلسل غیر میعاری طرز کرکٹ کے باعث قومی ٹیم ایک روزہ میچز کی عالمی رینکنگ میں زمبابے ‘  بنگلہ دیش اور دیگر چھوٹی ٹیموں کی صف میں آگئی ہے جس میں نہ صرف ہمارے کھلاڑیوں کا کردار ہے بلکہ اس میں ہماری نااہل و سفارشی سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے اور اسی پرفارمنس کی بنا پر اس بار پاکستان کو ہوسکتا ہے کہ عالمی میگا ایونٹ میں شرکت کے لیے کوالفائنگ راؤنڈ میچز بھی کھیلنا پڑے جو اس ٹیم کے لیے شرم کی بات ہے جو ٹیسٹ میچز کی عالمی رینکنگ میں تو پہلے نمبر پر اور ایک روزہ میچز میں 9 ویں نمبر پر ہو۔ ٹیسٹ اور ایک روزہ میچز کی رینکنگ سے ہمیں بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ ہم عالمی کرکٹ سے کتنے پیچھے ہیں، کرکٹ تیزترین ہوتی جارہی ہے اور ہم آج تک عالمی کرکٹ کے قدم سے قدم ملا کر نہیں چل پارہے ہیں ۔

پاکستان کرکٹ کی پرفارمنس ہے کہ بہتر ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے وقت ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے اور شائقین کرکٹ اسی آس میں ہیں کہ کب پاکستان کرکٹ ٹیم کی اچھی پرفارمنس کا تسلسل دیکھنے کو ملے گا۔ پاکستان دورہ انگلینڈ خاصہ تاریخی دورہ رہا بہت سے ریکارڈ بنے اور ٹوٹے ، پاکستان انگلینڈ کے درمیان 14 جولائی سے 17 اگست 2016 تک 4 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے، دونوں ٹیموں نے دو ،دو ، میچز جیت کر سیریز برابر کردی ، ٹیسٹ سیریز کے بعد دونوں کے مابین 5 ایک روزہ میچز کی سیریز کا پہلا میچ 24اگست کو کھیلا گیا اور 5 واں اور آخری ایک روزہ میچ 4 ستمبر کو لیڈز میں کھیلا گیا۔

11 (2)

پاکستان کرکٹ ٹیم مصباح الحق کی قیادت میں انگلینڈ کی بہترین پرفارمنس کے سامنے ٹیسٹ میچز کی سیریز تو بھرپور فائٹ سے برابر کردی مگر ایک روزہ میچز میں اظہر علی کی قیادت میں ٹیم بالکل ناکارہ ٹیم نظر آئی جس کے بعد اظہر علی کی قائدانہ صلاحیتوں پر لوگوں نے سوال اٹھانا شروع کردیے ہیں جو کہ اپنی جگہ جائز بھی ہیں اور فضول بھی کیونکہ اگر سوال اٹھانا بھی ہے تو ان لوگوں پر سوال اٹھایا جائے جو لوگ انہیں اپنے ڈرائنگ روم سے اٹھاکر کپتان کے روپ میں ٹیم میں لیکر آئے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی انگلینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی ایک روزہ میچز کی سیریز میں پرفارمنس کو سال کی بدترین پرفارمنس کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا۔ انگلینڈ پاکستان کے درمیان کھیلے جانے والا تیسرا ایک روزہ میچ ریکارڈ کے حوالے سے ایک تاریخی میچ تھا جس میں بہت سے نئے ریکارڈز بنائے گئے ، ٹرینٹ برڈج میں 248 کی سب سے لمبی پارٹنرشپ بنانے کا ریکارڈ بنایا گیا ، پھر ایک اننگ میں 16چھکے لگانے کا ریکارڈ ، کسی بھی ٹیم کی جانب سے ایک اننگ کا بڑا ٹوٹل بنانے کا ریکارڈ جس میں انگلینڈ نے 444 رنز اسکور کیے 3 وکٹ کے نقصان پر ، اس سے قبل یہ اعزاز سری لنکا کو حاصل تھا سری لنکا نے 50 اورز میں 443رنز اسکور کیے تھے ، ایک اننگ میں سب سے زیادہ رنز دینے کا ریکارڈ وہاب ریاض کے نام ریا وہاب ریاض نے 10اورز میں 110رنز دیے ، اور محمد عامر 11 نمبر پر آنے والے کھلاڑیوں میں پہلے کھلاڑی ہیں جس نے 50 اسکور کی۔

 

پاکستان کرکٹ کی بیٹنگ کے بارے میں تو سب کو معلوم ہے کہ ہمارے بیٹسمینوں کا کوئی حال نہیں مگر ہمارا بالنگ اٹیک تو دنیا میں مضبوط سمجھا جاتا ہے مگر یہاں تو خربوزے نے خربوزے کو دیکھ کر اپنا رنگ ہی بدل لیا ، عامر ، وہاب کی موجودگی میں کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ پاکستان کے بالنگ اٹیک پر کوئی حاوی ہوسکے پاکستان کے مضبوبالنگ اٹیک پر انگلینڈکے جواں سال بلے بازوں نے ایسا اٹیک کیا اور دن میں تارے دکھاتے ہوئے 444 رنز کا بڑا ٹوٹل بناکر سب کو حیران کردیا ، ایلیکس ہیلس 171 بناکر پہلے کھلاڑی بن گئے جس نے انفرادی طور پر اتنا اسکور کیا ہو۔ پاکستان کرکٹ ٹیم سیریز کا آخری میچ تو جیتنے میں کامیاب ہوگئی مگر سیریز انگلینڈ نے 4۔1 سے جیت لی ، سیریز میں بہترین پرفارمنس کی بنیاد پر جوئے روٹ کو مین آف دی سیریز کے ایوارڈ سے نوازاگیا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بری پرفارمنس صرف دورہ انگلینڈ کی بات نہیں یہ پرفارمنس تو تواتر سے جاری ہے جو ہم سیریز کے بعد اپنے وطن کی محبت میں بھول جاتے ہیں ، پاکستان کرکٹ ٹیم نے رواں سال ستمبر 2016 تک 10 ایک روزہ میچز کھیلے جس میں سے 6 میں شکست کھائی اور 2 جیتے اور 2 میچز بارش کے باعث کھیلے نہ جاسکے۔

England v Pakistan - 5th One Day International

پاکستان کرکٹ ٹیم کی رواں سال کی پرفارمنس اور میچز کے نتائج پر نگاہ ڈالیں تو صرف شکست ہی شکست نظر آئے گی جنوری 2016 نیوزی لینڈ کے ساتھ ابو ظہبی اور دبئی میں تین ایک روزہ میچز میں 2۔0 سے شکست دیکھی ،  ایشیا کپ ٹی 20 میں بدترین پرفارمنس بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست کھاکر گھر کا راستہ دیکھنا پڑا ، مارچ میں کھیلے جانے والے ٹی 20 ورلڈ کپ میں پہلے راونڈ میں ہی باہر ہونا اور پھر انگلینڈ کے خلاف کھیلے جانے والی ایک روزہ میچز کی پرفارمنس سب کے سامنے ہے اور ابھی سال کی اہم سیریز ہونا باقی ہیں جوکہ پاکستان ٹیم کی موجودہ پرفارمنس کے بعد ایک سوالیہ نشان ہے کہ کیا ہم آسڑیلیا ، ویسٹ انڈیز ‘ نیوزی لینڈ ، اور انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں مضبوط ٹیموں کے خلاف کھیلنے کے لیے کمر بستہ ہیں یا پھر وہاں بھی کوئی اسی طرح کے ریکارڈز بنتے دیکھنے ہوں گے ؟ اگر حالیہ شکستوں کا جائزہ لیا جاے تو ہمیں باآسانی سمجھ آجاے گا کہ ہماری شکست کی سب سے اہم وجہ کیا ہے ‘ پاکستان کی حالیہ اور اس سے قبل میچز میں شکست کی سب سے بڑی وجہ ہمارے بیٹسمینوں کی جانب سے بہت زیادہ ڈا ٹ بال کھیلنے اور ڈ یفینسیو ہونا ہے جو پوری ٹیم کے مورال کو ایک دم ڈاؤن کردیتا ہے , اس وقت ضرورت کپتان کی تبدیلی کی نہیں بلکہ اسٹریٹجی کی تبدیلی کی ہے ڈیفینسیو ہونے کے بجاے ہمارے کھلاڑیوں کو تھوڑا ایگریسیو ہونا پڑیگا ورنہ عالمی کرکٹ تیزی سے مزید آگے بڑھ جائے گی اور ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔

کیا کوئی بھی ٹیم بالرز کی بری پرفارمنس ، اوپننگ پئیر اور ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں کی بری طرح ناکامی کے باوجود سامنے والی ٹیم کو ہرا سکتی ہے ؟ بالکل نہیں سامنے چاہے جتنی بڑی ٹیم یا کھلاڑی کیوں نہ ہو کسی بھی ٹیم یا کھلاڑی کو گرأونڈ میں چت کرنا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہر کھلاڑی اپنی اپنی فیلڈ میں اپنا 100 فیصد پرفارمنس دے پھر فیصلہ قدرت پر چھوڑ دے جو بہتر کھیل پیش کریگا وہی جیتے گا۔

رواں سال پاکستان کرکٹ ٹیم کے سامنے مزید تین اہم سیریز ہیں اس سے قبل ممکن ہے کہ بہت سے کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھادی جائے جن میں شعیب ملک ، وہاب ریاض ،  محمد حفیظ ،  اظہر علی اور دیگر کھلاڑی شامل ہیں، ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز سے قبل بہت سے اہم فیصلے متوقع ہیں اور ممکن ہے کہ اظہر علی کو کپتانی سے ہٹا کر ٹی 20 کے کپتان سرفراز احمد کو ایک روزہ میچز کی کپتانی بھی سونپ دی جائے اور اسد شفیق کو بطور نائب کپتان ٹیم میں شامل کرلیا جائے۔

33

اکتوبر ۔نومبر 2016 میں ویسٹ انڈیز پاکستان کی ہوم سیریز کی غرض سے متحدہ عرب امارات آئے گی جس میں دونوں کے درمیان تین ٹیسٹ ، 5 ایک روزہ میچز کی سیریز اور 1 ٹی 20 میچ کی سیریز کھیلے جانی ہیں ، نومبر 2016میں پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ جائے گی جہاں دونوں کے مابین دو ٹیسٹ میچز کھیلے جائیں گے ، دسمبر ۔ جنوری 2016 میں پاکستان کرکٹ ٹیم اسڑیلیا کے دورے پر جائے گی جہاں دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچز اور 5 ایک روزہ میچز کی سیریز کھیلی جائے گی۔ انگلینڈ کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد پاکستان میں شائقین کرکٹ اپنی ٹیم سسے نالاں دکھائی دیتے ہیں ، یہاں سوال یہ ہے کہ پاکستان کی موجودہ پرفارمنس کے پیش نظر کیا پاکستان ٹیم آسڑیلیا، ویسٹ انڈیز کے خلاف پرفارم کرکے عوام میں اپنا گراف بہتر بناسکے گی یا نہیں ؟ پاکستان کی تواتر کے ساتھ پے درپے شکست کے بعد دیکھتے ہیں کہ کب ہمارے کھلاڑیوں کو پاکستان میں بسنے والے شائقین کرکٹ پر رحم آتا ہے اور کب ہماری ٹیم اپنی ریکارڈ پرفارمنس سے ناقدین کے منہ بند کرتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں