The news is by your side.

سندھ کا آئی جی کون؟

اے ڈی خواجہ سندھ کے آئی جی سندھ تعینات ہوئے اور ان کی تعیناتی کے دوران اختیارات کے معاملے پر حکومت اور ان کے درمیان اختلافات شروع ہوئے اور پھر معاملہ عدالت تک جاپہنچا۔ عدالت نے پولیس کو غیر سیاسی کرنے کا حکم دیا اور اس طرح اے ڈی خواجہ سندھ کے بااختیار آئی جی بن گئے لیکن انہوں نے اختیارات کے باوجود سو فیصد اختیارات استعمال نہ کرنا ہی مناسب سمجھا اور کچھ افسران اپنے پسند کے لگائے تو کچھ وزیراعلیٰ کی رضا مندی سے تعینات کئے اور ایسے میں الیکشن آگئے اور اے ڈی خواجہ کا تبادلہ ہوگیا یہ وہ تبادلہ تھا جس کو سندھ حکومت اپنی پوری کوشش کے باوجود بھی نہ کرواسکی تھی۔

نئے آئی جی سندھ تعینات ہوئے امجد سلیمی صاحب انہوں نے جیسے تیسے الیکشن کروائے اور پھر اپنے پنجاب تبادلے کا انتظار کرنے لگے لیکن ان کی تعیناتی کے دوران بھی اے ڈی خواجہ ہی درحقیقت آئی جی سندھ تھے کیوں کہ ایک عام رائے اس دور میں ہونے والے تبادلوں کے حساب سے یہی تھی کہ تمام تبادلے افسران کے ویسے ہوئے جیسے اے ڈی خواجہ چاہتے تھے کیوں کہ اس وقت صرف اے ڈی خواجہ کا تبادلہ ہوا تھا لیکن ان کی پوری ٹیم پولیس ہیڈ آفس میں موجود تھی اور ساتھ ہی ساتھ عدالت کے کسی نوٹس کا خوف بھی سلیمی صاحب کے یقینا ذہن میں موجود ہوگا۔ سلیمی صاحب کا بھی تبادلہ ہوگیا اور کلیم امام کو آئی جی سندھ تعیات کردیا گیا ۔

کلیم امام کو جس وقت آئی جی سندھ تعینات کیا گیا، ان دنوں وہ سپریم کورٹ کے چکر پر چکر لگاتے تھے ایک ایس ایس پی کے تبادلے کے ازخود نوٹس پر اور آخر میں انہوں نے معافی نامہ جمع کروا کر اپنی جان بخشی کروائی تھی ایسے میں سندھ پولیس کی ایک مضبوط اسٹیبلشمنٹ یا یہ کہہ لیں اے ڈی خواجہ کی ٹیم کے ساتھ انہوں نے کام کرنا ہے اس وقت بھی سندھ پولیس میں دو افسران کے گروپ موجود ہیں لیکن اے ڈی خواجہ گروپ ہی طاقت ور ہے۔

کلیم امام صاحب نہایت نفیس انسان ہیں اور پولیس کے اصل مسائل سے بخوبی واقف بھی ہیں ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد افسران توقع کر رہے تھے کہ بہت سی تبدیلیاں سندھ پولیس میں آئیں گی کیوں کہ سندھ حکومت کی ایک اہم شخصیت سے ان کے اچھے تعلقات تھے، اور اسی بناء پر وہ اپنی پالیسیز بنائیں گے لیکن چند دنوں میں ہائی کورٹ سے ان کو گٹکے کے کیس میں طلب کرلیا گیا اور آئی جی سندھ کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ،جو شاید کلیم امام صاحب کے لئے ایک طرح کاپیغام تھا ۔اس کے بعد ایک ایک کرکے آئی جی سندھ اپنے تمام اختیارات ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز کو دیتے جارہے ہیں کچھ دن قبل انہوں نے پانچ سفارشی اور سندھ حکومت کے قریب سمجھے جانے والے پانچ ایس پیز کراچی رینج کے حوالے کئے۔ یعنی اپنی جان چھڑائی حال ہی میں انٹیلی جنس بیورو میں فرائض انجام دے کر سندھ پولیس واپس آنے والے خالق شیخ اس وقت ڈی آِئی جی ہیڈ کوارٹر ہیں۔

خالق شیخ سندھ پولیس میں سالوں سے فرائض انجام دے رہے ہیں ان کے پاس آئی بی کی طرف سے تیار کردہ ہر پولیس افسر کی رپورٹ موجود ہے اور ذرائع دعوی کرتے ہیں وہ تمام رپورٹس ان کے دور میں ہی تیار کی گئیں ، اب جب بھی آئی جی سندھ کلیم امام کسی افسر کو تعینات کرنا کرنا چاہتے ہیں تو وہ رپوٹس پڑھ لیتے ہیں ۔سندھ حکومت ایس پیز کے کئے جانے والے کچھ تبادلوں پر تحفظات رکھتی ہے ۔ذرائع بتاتے ہیں کہ وہ تمام افسران جو اے ڈی خواجہ کی ٹیم تھے وہ آج بھی تعینات ہوجاتے ہیں اس طرح اے ڈی خواجہ آئی جی سندھ نہ ہوتے ہوئے بھی سندھ پولیس کی پالیسیز کا اب بھی حصہ ہیں۔

 

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں