The news is by your side.

9 بج کر 50 منٹ جب بھارتی پائلٹ نے اپنے ملک کی جگ ہنسائی کا سامان کیا

فروری ملکی تاریخ کا یادگار مہینہ ہے اور جب کیلنڈر پر 27 تاریخ روشن ہوتی ہے تو ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے جس کے ساتھ ہی ہاتھ میں چائے کا کپ لیے وہ فنٹاسٹک ٹی سب کو یاد آجاتی ہے جو پاکستان نے اپنے بن بلائے مہمان کو پلائی تھی۔

پاکستان ائیر فورس کے سرپرائز کا دورانیہ تو صرف تیس منٹ تھا، لیکن یہ تیس منٹ بھارت کو ہمیشہ یاد دلاتے رہیں گے کہ جب جب وہ اپنی میلی نگاہوں سے ہمارے آسمانوں کی طرف دیکھے گا تو فضائیہ کے شاہین اسے دنیا سے نظریں ملانے کے قابل نہیں چھوڑیں گے۔ 27 فروری 2019ء ایسا ہی دن تھا جب بھارت کی ایک ناپاک جسارت اس کی جگ ہنسائی اور رسوائی کا باعث بنی۔
بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں اور مکروہ چالیں اقوامِ عالم سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔

بھارت کی آنکھ میں پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کانٹے کی طرح چھبتی رہتی ہے۔ بھارت میں جس وقت سے مودی کا راج شروع ہوا ہے، اس کی حکومت کی بھرپور کوشش رہی ہے کہ کسی طرح پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچاکر اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل کرے مگر بزدل دشمن یہ بھول جاتا ہے کہ اس کا سامنا پاکستان کی اس فوج سے ہے جو ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ جذبہ ایمانی سے بھی سرشار ہے۔ اس کا مظاہرہ پاکستان نے 27 فروری کو ایسا کیا کہ اب دہلی سرکار کو خواب میں بھی پاکستان ائیر فورس کے شاہین دن میں تارے دکھاتے نظر آتے ہوں گے۔

14 فروری سال 2019 میں بھارت کی جانب سے پلوامہ خود کش حملہ یعنی آپریشن فالس فلیگ کا ڈرامہ رچایا گیا۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے اور بھارت کی جانب سے فوری اس کا الزام پاکستان پر تھوپ دیا گیا اور دونوں جانب کشیدگی اور تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا۔ تاہم بعد میں واقعات اور حقائق نے ثابت کیا کہ پلوامہ حملہ مودی سرکار کی جانب سے اقتدار کو طول دینے کی سازش تھی جس کے لیے مودی نے نہ صرف اپنے ہی فوجیوں کو ہلاک کروایا بلکہ اس کے لیے میڈیا کو بھی استعمال کیا گیا۔ بھارت کے متنازع اینکر پرسن ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ چیٹ نے بھی اس بھارتی سازش کو بے نقاب کیا۔

بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے اور پاکستان کے حوالے سے دہشت گردی کے گمراہ کن پروپگینڈے کا فائدہ صرف اور صرف بی جے پی کو ہونا تھا اور وہی ہوا۔ لوک سبھا میں واضح اکثریت کے ساتھ بی جے پی نے ایک بار پھر حکومت بنا لی۔

اسی پلوامہ حملے کو جواز بنا کر 26 فروری کی رات کو بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود میں گھسنے کی کوشش کی۔ تاہم بھارت یہ بھول گیا کہ وہ ماضی میں بھی پاکستانی فضائیہ کے شاہینوں کے ہاتھوں درگت بنوا چکا ہے۔ اس کے مدمقابل وہ ایئر فورس ہے جس کے شاہین ایک منٹ میں دشمن کے چھ جہاز گرا دیتے ہیں۔

بھارتی جارحیت کی اطلاعات پر فوج اور ہماری فضاؤں کے نگران شاہین پہلے ہی مستعد اور تیار تھے جس کی وجہ سے بوکھلاہٹ میں بھارتی ائیر فورس کا ایک طیارہ جنگل میں اپنا پے لوڈ گرا کر فرار ہوگیا۔ بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی طیاروں نے پاکستانی علاقے میں جاکر جہادی تنظیم کے ٹریننگ کیمپوں پر فضائی کارروائی کی ہے جس کے نتیجے میں 350 سے زائد کارکن مارے گئے ہیں۔ آج کے اس دور میں اتنا بڑا جھوٹ کیسے چھپ سکتا تھا۔ جب ملکی اور عالمی میڈیا بالا کوٹ پہنچا تو وہاں صرف کچھ ٹوٹے ہوئے درخت اور ایک مردہ کوّا ان کے سامنے تھا۔ وہاں صحافیوں اور سفارت کاروں کو نہ تو کسی ٹریننگ کیمپ کا کوئی نشان ملا اور نہ ہی وہ لاشیں یا ان کی باقیات نظر آسکیں جن کا دعویٰ دشمن کی جانب سے کیا گیا تھا۔

پاکستانی فوج کی جانب سے میجر جنرل آصف غفور نے اس وقت بھارت کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا جواب مختلف ہو گا، وقت اور جگہ کا تعین ہم خود کریں گے۔ بھارت ہمارے سرپرائز کا انتظار کرے اور ایسا ہی ہوا۔ پاکستان نے دشمن کو جو سرپرائز دیا وہ جدید دنیا کے فضائی معرکوں میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ستائیس فروری کو ستائش فروری کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ اس دن پاکستان کے سرپرائز آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ نے بھارتی ایئر فورس کے چھکے چھڑا دیے۔ اس آپریشن میں دو جے ایف 17 اور چار میراج طیارے شامل تھے جن کی رسد کے لیے الیکٹرانک حملے کی قابلیت رکھنے والا P820اور جدید ریڈار سے لیس SAP2000 بھی کارروائی کا حصہ بنایا گیا تھا۔ 12 ایف سولہ اور 8 جے ایف سیونٹین تھنڈر طیاروں کو بمبار جہازوں کی حفاظت میں مامور کیا گیا تھا۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں 6 ہائی ویلیو ٹارگٹ انگیج کیے جب گھڑی کی سوئیاں 9 بج کر 20 منٹ پر آئیں تو پاکستانی طیاروں نے حملے کے لیے اپنی پوزیشن لے لی جسے اپنے ریڈار میں دیکھتے ہی بوکھلائی ہوئی بھارتی فضائیہ نے روکنے کے لیے کشمیر میں فضائی گشت پر مامور طیاروں کو بھیجا۔ پاکستانی بمبار طیارے اپنی جدید حملہ آور صلاحیت کی وجہ سے پہلے ہی ایک طویل فاصلے پر کام یاب نشانے بازی کرکے واپس جا چکے تھے۔ چناچہ بھارتی طیاروں نے پاکستانی فضائی نگرانی پر مامور طیاروں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ بھارتی ایئر فورس کے دو سب سے جدید SU30 طیاروں کو پاکستانی ایف سولہ اور دو میراج 2000 طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے بھیجا گیا۔

SU30 طیاروں نے ریڈار کی مدد سے پاکستانی طیاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو خطرے کو بھانپ کر ایف سولہ کے پائلٹ اسکوڈرن لیڈر حسن صدیقی، کو بھارتی طیارے کو مار گرانے کی اجازت دے دی گئی اور فضائیہ کے اس شاہین نے بھارتی طیاروں کو ریڈار کے نشانے پر لیا اور 9 بج کر 34 منٹ پر اپنا جدید ترین طویل فاصلے پر مارک کرنے والا ایم ایم میزائل داغ دیا۔ بھارتی SU30 میزائل سے بچنے کی کوشش کرتا رہا، لیکن اس کی قسمت میں تباہ ہونا لکھ دیا گیا تھا۔ دوسرا SU30 طیارہ اپنے ساتھی کا حال دیکھ کر وہاں سے بھاگ نکلا۔ اپنے طیارے کے تباہ ہوجانے کی خبر ملتے ہی بھارتی ایئر فورس نے MI-171 ہیلی کاپٹر کو اس کا سراغ لینے بھیجا لیکن بوکھلاہٹ میں اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو بھی نشانہ بنا ڈالا۔

اس تباہی کے بعد بھی پانچ مگ اکیس طیارے سری نگر سے اڑ کر لائن آف کنڑول تک آپہنچے اور جیسے ہی پاکستانی طیارے کی پوزیشن پوچھنے کے لیے اپنا ریڈیو استعمال کیا تو ان مہمانوں کا استقبال پاکستانی جیمرز کے شور نے کیا اور اسی لیے انھیں کچھ سنائی نہیں دیا۔ اسی شاندار جیمنگ کی وجہ سے یہ مگ طیارے کچھ کرنے کے قابل نہیں رہے تھے۔ بھارتی فضائیہ نے مگ طیاروں کو واپس آنے کا حکم دے دیا لیکن ایک مگ طیارہ اپنا ریڈیو جیم ہونے کی وجہ سے یہ ہدایت نہ سن سکا اور لائن آف کنٹرول کی طرف چلا گیا۔

9 بج کر پچاس منٹ پر جیسے ہی اس طیارے نے سرحد پار کی تو پاکستانی فضائیہ نے اپنے ایف سولہ طیارے کو اس کو مار گرانے کا حکم جاری کردیا۔ پاک فضائیہ کے اس ایف سولہ نے ایک اور ایم ایم میزائل چلایا جو سیدھا بھارتی مگ کو لگا۔ یہ طیارہ پاکستانی حدود میں گرا اور اس کے پائلٹ نے خود کو ایجیکٹ کرتے ہوئے اپنی جان بچانے کی کوشش کی۔ اس پائلٹ کا نام پاک فضائیہ کے لیے تو وار ٹرافی کے طور پر یاد رکھا جائے گا، لیکن بھارتی فضائیہ کے لیے یہ نام ہمیشہ شرمندگی اور رسوائی کا باعث بنا رہے گا، خواہ اس پائلٹ کو بھارت اپنی خفت مٹانے کے لیے کتنے ہی میڈل سے نواز دے۔ یہ پائلٹ تھا ابھینندن جو پاکستان کے پاس جنگی قیدی کے طور پر رہا اور اسے پاکستان نے وہ چائے پلائی جسے دنیا بھر میں فنٹاسٹک ٹی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

پاکستان نے بھارت کو بتا دیا تھا کہ وہ ہمارے سرپرائز کا انتظار کرے اور واقعی یہ مہم جوئی بھارتی فضائیہ کو بہت مہنگی پڑی۔ یہ سرپرائز اس لیے بھی بھارت کے لیے ایک بھیانک خواب ثابت ہوا، کیونکہ پاکستان نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ خود وقت اور جگہ کا تعین کرے گا۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں