The news is by your side.

اے پی ایم ایس او کا 37 واں یوم تاسیس

الطاف حسین صاحب نے اس وقت اے پی ایم ایس او طلبہ تنظیم کی بنیاد رکھی جب طلبہ کی بہت ساری تنظیمیں کام کررہی تھیں مگر وہ حق پرست طلبہ کے مفادات کی امین نہیں تھی اور نہ طلبہ کے مسائل میں دلچسپی لیتی تھیں اور اپنے مفادات کو ترجیح دیتے ہوے طلبہ کے جائز حقوق کو نظرانداز کرتی تھی اس احساس محرومی کو جب الطاف حسین نے محسوس کیا کہ حق پرست طلبہ کے حق کے لیے کوئی آواز بلند کرنے والا نہیں تو پھر انھوں نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر حق پرستوں کے لیے 11 جون 1978 کو طلبہ تنظیم اے پی ایم ایس او کے قیام کا اعلان کیا جو آج پورے پاکستان کے کونے کونے میں پھیل گیءہے اور پاکستان کے تعلیمی اداروں میں طالب علموں کے لیے کام کر رہی ہے۔

جو حق پرست ہوتے ہیں وہ اس بات پر ایمان رکتھے ہیں کہ حق کو باطل شکست نہیں دے سکتا اور حق پرست اپنی حق پرستی پر ثابت قدم رہیں تو باطل پر انکا غلبہ آ نا یقینی ہےے پی ایم ایس او کے قیام سے پاکستان میں ایک نئی سوچ و فکر اور انقلاب اور نئے باب کا آغاز ہوا جس نے نوجوان طلبہ کو سمت دکھائی اور تبدیلی کا پلیٹ فارم دیا جہاں پاکستان کی تمام قومیت اور تمام طبقے کا طالب علم الطاف حسین کے دیے ہوے پلیٹ فارم اے پی ایم ایس او سے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا ہے یہ ہی وہ تبدیلی اور انقلاب کا آغاز تھا جس سے نام نہاد اسلام پرست اور سیاستدانوں کی بغل گیر طلبہ تنظیمیں اے پی ایم ایس او سے اور الطاف حسین سے خوف زدہ تھیں جس کے لیے انھوں نے اس تحریک کو روکنے لیے ہر ممکن کوشش کیں مگر جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔

اے پی ایم ایس او کے قیام کے 6 سال بعد الطاف حسین اور انکے ساتھیوں نے اپنے اس حق پرستی کے پیغام کو گلی محلوں تک عام آدمی کو پہنچایا اور دیکتھے ہی دیکتھے ایک طلبہ تنظیم اے پی ایم ایس او نے اپنی انتھک محنت اور الطاف حسین صاحب کی انقلابی سوچ کے ساتھ 18 مارچ 1984 کو حق پرستوں کی جماعت ایم کیو ایم کے قیام کا اعلان کرکے تاریخ رقم کردی جس کی مثال آ ج تک نہیں ملتی پاکستان کی تاریخ میں، آج تک ایسی کوئی تحریک یا سیاسی جماعت نہیں جس نے کسی طلبہ تنظیم سے جنم لیا ہو اے پی ایم ایس او واحد طلبہ تنظیم ہے جس نے ایک سیاسی و انقلابی تحریک کو جنم دیا۔

اے پی ایم ایس او اور ایم کیو ایم نے پچھلے 37 برسوں میں جتنی کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ دراصل الطاف حسین صاحب کے نظریے کی سچائی ، قیادت سے حق پرستوں کی وفا اور ان شھیدوں کی شھادت کا نتیجہ ہے جنھوں نے اس تحریک کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر اس تحریک کو جلا بخشی اور انشاء اللہ انکی قربانیاں رائیگاں نہیں جایئنگی اور الطاف حسین کی قیادت میں اے پی ایم ایس او اور ایم کیوایم اپنی منزل کے حصول تک اس انقلابی حق پرستی کے سفر کو جاری رکھیں گے حقوق حاصل کرنے یا مظلوموں کو انکے حقوق دلانے کی جدوجہد قربانیاں دیے بغیر کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوتی۔

الطاف حسین صاحب نے گیارہ جون 1978 کو اے پی ایم ایس او کی بنیاد ڈال کر مظلوم غریب محکوم عوام کو خاموش تبدیلی و انقلاب کا اشارہ دیا، الطاف حسین نے نظریے کی تکمیل کی خاطر بیش بہا قیمتی قربانیاں دیں.اس تحریک کی بنیاد میں الطاف حسین کے انقلاب و نظریات اور انکے ساتھیوں کی بے شمار ہر قسم کی جانی و مالی قربانیاں شامل ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ ہر دور میں اس تحریک کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی گھناونی سازشیں اور منفی پراپیگنڈے تک کیے جاتے رہے ہیں جو آج بھی جاری ہیں مگر یہ حق پرستی کا سفر تھم نہ سکا اور یہ حق پرستی کا قافلہ آج بھی اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے گیارہ جون ہی وہ دن تھا جب آزادی کے کرداروں کے سپوت یکجا ہوئے اور دوبارہ اپنے سفر کا تعین کیا، گیارہ جون وہ دن ہے جو انشاء اللہ وہ تاریخ بنے گا کہ اس دن ہر رنگ و نسل اور تمام مذاہب کے مظلوم عوام اس دن کو تجدید عہد وفا کے طور پر منائیں گے۔

الطاف حسین صاحب اور انکے تمام ساتھیوں کو اے پی ایم ایس او کے 37 ویں یوم تاسیس پر بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان شہداء کو سلام جنھوں نے 37 سالہ حق پرستی کے سفر کو اپنے لہو کے چراغوں سے روشن کیا اور تحریک کے لیے اپنی جان کی قربانی دی۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں