The news is by your side.

الن کلن کی باتیں: لگتا ہے کوئی بات ہوگئی ہے

’’کیا بات ہے آج بہت غصے میں بیٹھے ہو؟ باہر اتنا اچھا بارش کا موسم ہے اور تم گھر میں اس طرح بیٹھے ہو؟‘‘
’’بس اب مزید میراموڈ خراب مت کرنا۔۔۔ میں باہر بارش کے مزے لے کر ہی آرہا ہوں۔‘‘
’’بارش کے مزے لینے کے بعد میں نے پہلی بار کسی کو غصہ میں دیکھا ہے۔لگتا ہے کوئی بات ہوگئی ہے۔‘‘
’’کوئی ایسی ویسی ۔۔۔ غضب خدا کا کوئی حد ہوتی ہے۔۔۔ ‘‘
’’اب کیا ہوگیا ،تمہارے ساتھ تو کچھ نہ کچھ ہوتا ہی رہتا ہے۔‘‘
’’ ہاں میرے ساتھ جو مرضی ہو لیکن اب ایسا بھی نہیں ہونا چاہیے جو آج ہوا ہے۔‘‘
’’پہیلیاں ہی بوجھواؤ گے یا کچھ بتاؤ گے بھی۔۔۔‘‘
’’ہماری گلی میں بارش کا پانی کھڑا ہے، کوئی بات نہیں۔ہمارے علاقہ کی سڑک پر پانی کھڑا ہے، کوئی بات نہیں ۔لیکن ۔۔۔‘‘
’’لیکن کیا۔۔۔؟ جب کوئی بات نہیں ہے تو۔‘‘
’’لیکن اب ایسا بھی نہیں ہونا چاہیے کہ جن کے لیے یہ ملک بنا ہے ، ’ویری ایمپارٹنٹ پرسنز ‘ان کے لیے بنائی کی گئی شاہراہ بھی پانی بھی ڈوبی رہے وہ بھی بارش کے جانے کے کئی گھنٹوں بعد تک بھی۔‘‘
’’اس میں ان کا قصور کم بارش کا زیادہ ہے۔‘‘
’’وہ کیسے؟‘‘
’’بارش بتا کر جو نہیں آتی۔‘‘
’’جب بتا کر آتی ہےتب کون سا انتظام کرلیا جاتا ہے۔پھر انتظام کرنے کی بھی کیا ضرورت ہے اگر سسٹم خود کام کررہا ہو۔‘‘
’’سسٹم خود کام جب کرتا ہے جب سسٹم چلانے والا کام کرتا ہے۔‘‘
’’سسٹم چلانے والے تو بس فوٹو سیشن تک محدود ہیں، سسٹم پر توجہ دیں تو پھر ان کو کون پوچھے گا؟‘‘
’’چلو سندھ کے وزیراعلیٰ سائیں تو ابھی نئے نویلے ہیں لیکن میری سمجھ میں نہیں آتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کو تواب تک لاہور میں دودھ اور شہد کی نہریں بہا دینی چاہیے تھیں ۔وہاں بھی بارش اپنا کام دکھا گئی ہے۔‘‘
’’لاہور پر تو ملک بھر کا پیسہ لگ رہا ہے پھر بھی اگر ایسا ہوتو ان کو تو بارش کے پانی میں ہی ڈوب کر مسئلہ کا حل نکال لینا چاہیے۔‘‘
’’میرے خیال میں یہ حکمران چاہتے ہی نہیں کہ مسائل حل ہوں۔ کیونکہ جب تک مسائل ہیں،عوام ان حکمرانوں کے درپر حاضری دیتے رہیں گے۔ ‘‘
’’مسائل نے تو حل نہیں ہونا لیکن عوام ان ہی حکمرانوں کو بار بار ووٹ کیوں دیتی ہے۔‘‘
’’جب عقل پر تعصب کی پٹی بندھی ہو تو کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ پھر جسے ایک وقت کی روٹی کی فکر ہو وہ کہاں کل کی سوچ سکتا ہے۔‘‘
’’پانامہ لیک سے بہت توقعات تھیں لیکن یہاں بھی لگتا ہے مک مکا ہوگیا ہے۔‘‘
’’پانامہ لیک سے اب مزید کچھ لیک ہونے والا نہیں کیونکہ حفاظتی ڈائپرز باندھ لیے گئے ہیں۔‘‘
’’پانامہ لیک ہو یا نہ ہو لیکن بارش کے پانی کو ضرور لیک ہونا چاہیے۔ ‘‘
’’بارش کا پانی خدا کی نعمت ہے، اس گٹر زدہ ماحول میں جب ہر طرف گٹر ابل رہے ہوں ،بارش کا پانی ہی اسے بہا کر لے جاسکتا ہے۔‘‘
’’اس میں کوئی شک نہیں کہ بارش کے پانی نے بہت سے نامعلوم افراد کو بھی دھو کر رکھ دیا ہے لیکن اس پانی کو کہیں نکلنے کا راستہ بھی تو ملنا چاہیے۔آپ نے ان کا راستہ ہی بند کردیا ہے۔بند گلیوں سے پانی نہیں نکلتا۔‘‘
’’کراچی میں کافی عرصے سے گٹر بہہ رہے ہیں اور وہ بھی بغیر ڈھکن کے ، ان کی صفائی بہت عرصے سے نہیں کی گئی ۔ جس نے بھی صفائی کی اوپر اوپر سے ،نتیجہ آپ کے سامنے ہے کہ اب ان پر ڈھکن ڈال کر ابلنے بھی نہیں دیتے۔‘‘
’’میرے خیال سے گلیوں کے گٹر صاف کرنے سے بہتر تھا پہلے مین لائن کی صفائی کرلی جاتی ، جو یقیناًاب ہوگی۔مین لائن کی صفائی اگر ہوگئی تو مجھے یقین ہے کہ گٹر کے پانی کو اپنی منزل مل جائے گی۔‘‘
’’پانی تو اپنا راستہ خود بنا لیتا ہے لیکن اس گٹر کے پانی کا کیا کریں جو بغیر رہنما کے آگے ہی نہیں بڑھتا ،جب تک کوئی صفائی کے لیے اس میں اترے ناں۔‘‘
’’چلو دیکھتے ہیں جب تک اگلی بارش ہوتی ہے کس کو منزل ملتی ہے اور کس کو رہنما؟‘‘

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں