The news is by your side.

بھارت نے دکھایا اپنا تماشا‘ ہم بنے تماشائی

ہم بلاشبہ ایک حقیقت پسند قوم ہیں لیکن کبھی کبھار شغل لگا لیتے ہیں۔ اب ہمسائے ہمارے گھر کو دیکھ کر واپس بھاگ جائیں اور جا کر پوری دنیا میں شور مچائیں کہ ہمارے گھر میں وہ سب چوہے مار آئے ہیں، جو یہاں تھے ہی نہیں۔۔ تو بھلا بتائیے اب ہم کیا ان کا شغل بھی نہ لگائیں۔ بھئی جو شوقیہ فنکار بار بار بلاوا دے رہے ہوں کہ آؤ ہم سے شغل لگاؤ تو بندہ مجبور ہو ہی جاتا ہے۔

اب اپنے ہمسائے بھارت کا حال ہی دیکھ لیجیے۔ عوام تو عوام، وزیرِ اعظم سے لے کر فوج کی اعلی قیادت تک، سب ہی بالی وڈ کی کسی پٹی ہوئی فلاپ فلم میں اپنی زندگی ضائع کر رہے ہیں۔  روز ایک ایسا شگوفہ چھوڑتے ہیں جس کا کوئی سر پیر تو خیر ہوتا ہی نہیں لیکن دوسروں کو یقین دلانے کے لئے کم از کم بندہ خود ہی تھوڑی تیاری کر لے۔

بھارتی ڈی جی ایم او لیفٹننٹ جنرل رنپیر سنگھ پریس کانفرنس کرتے ہیں کہ ہم نے تو جی لائن آف کنٹرول پر دو کلومیٹر پاکستانی حدود میں داخل ہوکر سرجیکل سٹرائیک کی۔ خبر سنتے ہی میں خوش ہو گئی کہ پہلے بھارتی فوجی چھٹیوں پر جا رہے تھے ، لو اب یہ کام صحیح ہو گیا ہے بھارتی فوج نے ایل او سی پر سٹرائیک کر دی ہے۔ سردار جی کہہ رہے ہیں کہ چھڈو جنگ نوں، یاری دوستی نبھاتے ہیں لیکن سردار جی کی شکل بتا رہی تھی کہ یہ کوئی عام بات نہیں کر رہے، کوئی بہت ہی لمبی چھوڑ رہے ہیں اور ہوا بھی وہی۔ ڈی جی ایم او صاحب اپنی غائبانہ سرجیکل سٹرائیک کا کوئی ویڈیو ثبوت دیئے بغیر خالی پیلی تقریر کر کے نکل لئے،  ظاہری بات ہے پریس کانفرنس میں تو صحافی سوال پوچھتے ہیں ، لیکن جب سوالوں کا جواب نہ دیا جائے تو پھر پریس کانفرنس تو نہ ہوئی نا جی۔ یہ تو ایسی فلم کے سکرپٹ میں شامل تقریر تھی جو کبھی ریلیز ہوئی نا ہو گی۔

چلیں یہ تو پرانی بات ہو گئی لیکن جب ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کے نام پر رچائے گئے احمقانہ ڈھونگ کی قلعی کھولی، وہ بھی لائن آف کنٹرول پر لے جا کرتو جی تب تو ہنسی کنٹرول کرنا مشکل ہو گیا ۔

اب عام آدمی پارٹی کے چیف اور چیف منسٹر دہلی اروند کجروال وزیرِ اعظم نریندرا مودی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ چلو دنیا کو نہیں دینا نہ دو،  کم از کم ہم کو تو کوئی ثبوت دو سرجیکل سٹرائیک کا،ہم خود ہی بیٹھ کر دیکھ یں گے اور خوش ہو لیں گے۔

بھارتی میڈیا کا حال دیکھ لیں سرجیکل سٹرائیک (جو ہوئی ہی نہیں) کی کامیابی پر بھارتی اینکرز ایک دوسرے کو مبارکباد دے رہے ہیں۔ اور ہندو انتہا پسند تنظیم (جس کا سوائے فنکاروں اور کرکٹرز کے کسی پر بس نہیں چلتا) کے سربراہ راج ٹھاکرے کا ایسا بیان، جس پر کوئی بھی بھارتی شرم سے ڈوب مرے، نا صرف آن ایئر کیا بلکہ اس کی تقریباً  تائید بھی کر دی۔ اب بھارتی میڈیا کے اس اندھا دھند جاہلانہ اقدام پر کیا ہم ہلکی ہلکی تالیاں بھی نہ بجائیں؟۔

بھارتی حکومت، میڈیا اور فوج نے مل جل کر اپنی عوام کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے۔ کبھی سرحد پر آزادی کا مزا لیتے کبوتر کو پکڑ کر اس سے تفتیش کرتے ہیں۔ بالکل ویسے ہی جیسے وہاں ہسپتالوں میں تکلیف سے تڑپتے مریض کو داخل کرنے سے پہلے لمبی چوڑی پوچھ گچھ ہوتی ہے اور پھر فارم بھروایا جاتا ہے۔ اب بے چارا کبوتر تو فارم بھر نہیں سکتا تو سوالات کرو۔ کدھر سے آیا؟ کس نے بھیجا؟ کیوں بھیجا؟ تو پاکستانی جاسوس ہے چل منہ کھول کے دکھا؟ کچھ نہیں نکلا چلو ایکس رے کرواؤ۔

اس بار تو کبوتر مودی صاحب کے نام ایک محبت نامہ  لئے فضاؤں میں منڈلا رہا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے بڑی مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے پکڑ لیااور اوپر درج تفتیش کو دہرانے کے بعداسے پنجرے میں ڈال کر مقامی پولیس کے حوالے کر دیا۔ کبوتر کے خلاف معرکہ آرائی اور بہادری کی اس داستان پر ایک بار پھر دھیرے سے   تالیاں۔

سو باتوں کی ایک بات ۔۔ ہم ایک امن پسند ملک ضرور ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں کوئی آسان ہدف سمجھے۔  ہماری فوج ہر طرح کی جارحیت کے خلاف اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا اچھے سے جانتی ہے اور وقت پڑنے پر پوری قوم اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ تب تک اگر ہم بیٹھے ہوئے بھی ہیں تو ہمیں بالکل بھی غیر مصروف اور فارغ نہ سمجھا جائے، ہم بیٹھ کر بھی سوشل میڈیا کی سرحدوں پر اپنے ملک کا دفاع بھرپور طریقے سے کر رہے ہیں۔ لیکن برائے مہربانی ہمسایوں تک ہمارا پیغام سن لیں کہ وہ مزید بونگیاں نہ ماریں ورنہ ہم ایسی کراری کراری جغتیں ٹکائیں گے کہ عقل (جو چھولے بٹورے کھانے گئی ہوئی ہے) ٹھکانے آ جائے گی۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں