کرکٹ کا اصل مزہ اگر ہے تو وہ ٹیسٹ میچز میں ہے جوکہ ان شائقین کرکٹ کے لیے ہے جو موسمی نہیں بلکہ وہ شائقین کرکٹ جو کرکٹ جیسے جینٹل مین گیم کو بخوبی سمجھتے ہیں . بات ہو اگر ٹیسٹ میچز کی اور وہ بھی دو روایتی حریف ٹیموں کے درمیان تو مزہ مزید دوبالا ہوجاتا ہے . بھارت جسے گھر کا شیر کہا جاتا ہے شائد اب نہیں کہا جاسکے کیونکہ بھارت کے میدانوں میں ان دنوں کینگروز اسٹیو اسمتھ کی قیادت میں گھات لگاکر بیٹھے ہیں اور گھر کے شیروں کو گھرمیں پچھاڑنے کے لیے تیار ہیں . بھارت اور آسڑیلیا کے درمیان بارڈر گواسکر ٹرافی کے 4 ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ 23 فروری 2017 سے شروع ہوا جس کا تین روز میں ہی اختتام ہوگیا جوکہ مہمان ٹیم کے لیے بہت بڑی فتح اور میزبان ٹیم کے لیے بڑی شکست ہے .
مہمان ٹیم آسڑیلیا نے پہلے ٹیسٹ میچ میں پہلے بیٹنگ کی اور پوری ٹیم دوسرے روز 260 رنز کے اسکور پر پویلین لوٹ گئی ، آسڑیلیا کی جانب سے اوپنگ بیٹسمین رین شاہ نے 68 رنز اور مچل اسٹارک نے 61 رنز اسکور کیے اس کے علاوہ کوئی کھلاڑی متاثر کن اننگ نہ کھیل سکا. بھارت کی جانب سے اومیش یادیو نے 4 وکٹیں , اور روی چندرن اشون نے 3 وکٹیں لے کر اسڑیلیا کو 260 پر محدود کیا جس کے بعد میزبان ٹیم بھارت نے اپنی اننگ کا آغاز کیا جس میں آسڑیلوی بالرز نے بھارتی بلے بازوں کے پرخچے اڑاکررکھ دیے۔ بھارت جوکہ ایک مضبوط بیٹنگ لائن اپ کے لیے مشہور ہے آسڑیلوی اسپینرز کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوا , بھارت کی جانب سے نوجوان کھلاڑی لوکیش راہول جنھوں نے 64 رنز کی اننگ کھیلی ان کے کے علاوہ کوئی کھلاڑی آسڑیلوی بالرز کے سامنے نہ ٹک سکا اور پوری ٹیم 40 اورز میں میچ کے دوسرے روز ہی 105 رنز پرڈھیر ہوگئی۔
آسڑیلیا کی جانب سے اسٹیو او کیف کی 35 رنز کے عوض 6 وکٹیں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئیں اور آسڑیلیا نے پہلی اننگ میں 155 رنز کی سبقت حاصل کرکے میچ میں گرفت حاصل کی اور پھربھارت سنبھل نہ سکا۔ بھارت کے بالرز نے دوسری اننگ میں مزاحمت دکھانے کی کوشش کی مگر کچھ زیادہ فائدہ نہ ہوا بھارت کو وکٹیں تو ملی مگر آسڑیلوی کپتان اسٹیو اسمتھ کی دوسری اننگ میں 109 رنز کی بہترین بلے بازی نے آسڑیلیا کو سہارا دیا جس کی بدولت آسڑیلیا اپنی دوسری اننگ میں 285 رنز بنانے میں کامیاب ہوسکی جس کے بعد بھارت کے سامنے جیتنے کے لیے 441 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف تھا۔
بھارت کی جانب سے دوسری اننگ میں روی چندرن اشون نے 4 وکٹیں , رویندر جدیجہ نے 3 وکٹیں لیں، بھارت کی جانب سے دوسری اننگ میں 441 رنز کے ہدف کے تعاقب میں کچھ خاص کھیل پیش نہ کیاجاسکا اورآسڑیلیا کے بالرز نے پہلی اننگ کی طرح دباؤ برقرار رکھا اور پہلی اننگ کی طرح دوسری اننگ میں آسڑیلوی اسپینررز نے کسی بھی بھارتی کھلاڑی کو پچ پر جمنے کا موقع نہیں دیا اور اسٹیو او کیف کی 35 رنز کے عوض 6 وکٹیں لیکر مہمان ٹیم میزبان ٹیم کو 107 رنز کے کم ترین رنز پر ڈھیر کرنے میں کامیاب ہوئے اور 333رنز کے بھاری مارجن سے تاریخی شکست دے کر آسڑیلیا نے 2004 کے بعد بھارت میں پہلی فتح اپنے نام کی.
بھارتی ٹیم نے اپنے ہوم کراؤڈ کے سامنے گھر کے میدانوں میں اگست 2015 سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد 2017 فروری میں کوئی پہلی شکست کا سامنا کیا ہے۔ بھارت نے اگست 2015 سے فروری 2017 کے درمیان 20 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں جس میں سے 15 میں فتح اور ایک میں شکست کا منہ دیکھا اور 4 بے نتیجہ رہے.
آسڑیلیا اور بھارت کے درمیان گزشتہ 70 سالوں میں مجموعی طور پر 24 ٹیسٹ میچز کی سریز کھیلی جاچکی ہیں اور اب بھارت میں 25 ویں ٹیسٹ سیریز جاری ہے . دونوں کے مابین کھیلی جانے والی ٹیسٹ میچز کی سیریز کے اعداد و شمار کے مطابق 12 مرتبہ آسڑیلیا ٹیسٹ میچ سریز جیتنے میں کامیاب رہا اور 7 مرتبہ بھارت نے ٹیسٹ سیریز میں فتح اپنے نام کی اور 5 سیریز بے نتیجہ رہیں .
بھارت کی آسڑیلیا کے ہاتھوں پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد بھارتی ٹیم کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کے بعد بھارتی ٹیم کا مورال کافی حد تک گر چکا ہے اور دوسری جانب آسڑیلیا کی کافی عرصہ بعد بھارت میں فتح کے بعد آسڑیلیا کافی حد تک مطمعن نظر آرہا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا آسڑیلیا اپنی اسی پرفارمنس کو برقرار رکھے گا یا پھر اگلے میچز میں پھر روایتی کھیل پیش کرے گا.
بھارتی شائقین کرکٹ میں غم و غصہ ہے جس کے باعث بھارتی ٹیم اور کپتان ویرات کوہلی کے لیے بہت بڑا چیلنج ہوگا کہ وہ کس طرح سے کم بیک کرتے ہیں اور آسڑیلیا کے لیے بھی اگلے میچز آسان نہیں ہوں گے کیونکہ بھارتی میدان میں شکست کے بعد بھارتی کھلاڑی بھی بہتر کھیل پیش کرنے کے لیے محنت کریں گے.
دوسری جانب ویرات کوہلی کے لیے بھی چیلنج ہے کہ وہ ماضی کی روایت کو برقرار رکھ پائیں گے یا کپتانی کا پریشر ان کے کھیل میں آڑے آجائےگا ؟
دیکھتے ہیں اگلے ٹیسٹ میچز میں کون کس پر سبقت لے گا ..