”یہ پی ایس فائنل کو لاہور کے بجائے کراچی میں ہونا چاہیے تھا۔“
” وہ کیوں؟“
’’کیونکہ جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا لیکن جس نے کراچی نہیں دیکھا وہ مرا ہی نہیں‘‘۔
”اور کراچی والے بم دھماکوں اور بے موت مرنے کا پرانا تجربہ رکھتے ہیں اور پھر اس پر مزید یہ کہ سیکورٹی کے لیے جو سڑکیں بند کی جائیں گی اس کے بھی وہ عادی ہیں۔“
” پہلے سڑکیں تو بنا لو جو پہلے سے موجود تھےں ان کو بھی ختم کردیا ہے۔“
” کراچی میں وفاق اور سندھ حکومت جس طرح مین شاہراہوں کی جوڑ جوڑ میں لگی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ الیکشن کے دن قریب آرہے ہیں۔“
” الیکشن سے قبل ہی کوئی سلیکشن کرنی پڑی تو پھر کیا ہوگا؟تم بھول رہے ہو عدالت نے پانامہ پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔“
” چلو پاکستان میں کوئی چیز تو محفوظ ہوئی ورنہ اب تک تو ہم یہی سنتے آرہے تھے کہ ملک کی حفاظت محفوظ ہاتھوں میں ہے۔“
”ضربِ عضب نے جو غضب ڈھایا ہے اس کو ختم کرنے کے لیے اب ردِ فساد ہوگا۔“
”ردِ مفاد ہوجاتا تو شاید آج ردِ فساد کی ضرورت نہ پڑتی۔“
” اتنے سارے مجرم کیفر کردار کو پہنچ گئے ،کراچی میں امن ہوگیا جہاں ہفتہ میں دو بار ہڑتالیں ہوتی ہیں لیکن تم اب بھی مطمئن نہیں ۔ اب تم کیا چاہتے ہو؟“
” ان مجرموں کے ماسٹر مائنڈ تو آزادی سے گھوم رہے ہیں۔عدالتیں بھی انھیں باہر جانے سے نہیں روک سکتیں۔“
” جو اندر ہیں وہ باہرجارہے ہیں اور جو باہر ہیں ان کو اندر لانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہے۔“
” یہ کوششیں سب دکھاوا ہیں ورنہ اندر سے سب ملے ہوئے ہیں۔“
” یہ تم ’سب‘ میں سب کو شامل نہیں کیا کرو کچھ لوگ ہیں جن کی وجہ سے ہی یہ ملک چل رہا ہے۔“
” ملک چل تو رہاہے لیکن ٹھیکہ پر۔ “
” ٹھیکیدار کو جب بھی غصہ آیا اس نے ذرا لحاظ نہیں کرنا۔ پیسے دیئے ہیں کام کے لیے مفت میں کوئی احسان نہیں ۔“
” اس کا مطلب ہے یہ جو بڑی بڑی شاہراہیں بن رہی ہیں یہ عوام کے لیے نہیں بن رہی ہیں۔“
”پگلے انگریزوں نے بھی یہاں قبضہ کرنے کے بعد بڑی بڑی سڑکوں کا جال بچھایا تھا اور یہ جو ریلوے ٹریک ہے یہ بھی اسی نے بچھایا تھا ۔“
”یہ گورے کتنے اچھے تھے ، انھوں نے ہماری سہولت کے لیے کتنے کام کیے تھے۔“
”غلام قومیں اسی پر خوش ہوجاتی ہیں ۔ یہ نہیں سوچتیں کہ یہ سب ہمارا پیسہ باہر پانامہ میں لے جارہے ہیں ۔“
” لیکن اب تو جمہوریت ہے ۔ “
” اسی لیے ہمارے ملک پر چند خاندانوں کی حکومت ہے جو پیسے کے زور پر ہمیں خرید لیتے ہیں۔“
” یہ بات تو تمہاری ٹھیک ہے کہ پیسے والے ہی حکومت میں آتے ہیں کوئی غریب کبھی حکومت میں نہیں آسکا۔ “
”کراچی میں میئر بھی غریب ہیں جو دو لاکھ کی ضمانت پر باہر تو چلے جاتے ہیں لیکن کراچی میں کام کے لیے ان کو اختیارات چاہیے۔“
” اسی لیے شہر بھر کا کچرا کھلے ٹرکوں میں لے جا کرسڑکوں پر تحائف کی صورت میں تقسیم کیا جاتا ہے۔“
” شہر کا سلطان کہتا ہے کہ اتنے پیسوں میں اتنا ہی کام ہوتا ہے۔“
” اچھا اگر ایسا ہے تو پھر تو انھیں ہی کراچی میں جھاڑو لگانی پڑے گی کیونکہ ووٹ انھوں نے ہی لیے ہیں۔“
” کراچی کے لوگ باشعور ہیں اگر سب اپنی اپنی جھاڑو الیکشن کے دن لگائیں تو پھر کبھی جھاڑو لگانے کی ضرورت نہ پڑے۔“
”تو چلو پھر اپنے اپنے حصہ کی جھاڑو لگاتے ہیں ۔“