The news is by your side.

کراچی میں سپریم کورٹ کی تاریخی سماعت

ایڈویکٹ جنرل صاحب آپ ہانی صاحب کا نام سن کر اداس کیوں ہیں
جناب جب ہم جب بچپن میں شرارت کرتے تھے تو نانی ڈراتی تھیں شرارت نہ کرو ورنہ’بھاؤں‘ آ جائے گا


یہ تبصرہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کراچی میں سماعت کے دوران ہلکے پھلے مذاق کے انداز میں کہا۔

ہوا یوں کہ جب کراچی میں شہریوں کو آلودہ پانی کے حوالے سے سندھ حکومت اور واٹر بورڈ کوئی مثبت اقدام سے مطمئن نہ کرسکی تو چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ ہم سابق جج سپریم کورٹ جسٹس امیر ہانی مسلم کو واٹر کمیشن کا نیا سربراہ بنا دیں جو اقدامات پر عمل درآمد کرائیں تاکہ شہریوں کو صاف پانی میسر آسکے ۔اب کچھ بات سابق جج جسٹس امیر ہانی مسلم کے بارے میں ‘ انہوں نے سندھ میں زمینوں اور پولیس کرپشن سمیت اہم مقدمات کی سماعت اور دیگر فاضل ججز کے ہمراہ صوبے اور شہر کو بل بورڈز ہورڈنگز ،چنگ چی ،پولیس میں اصلاحات سمیت کئی اہم مقدمات میں اپنے فیصلوں سے شہریوں کو ریلیف پہنچایا تاہم ان کی عدالت میں کئی ایسے سرکاری افسران تھے جن کی طلبی ہوتی تو وہ خّوب پریشان ہوتے تھے۔

کراچی میں عدالتی تاریخ اس وقت رقم ہوئی جب عدالت عظمیٰ نے چھٹی کے دو دنوں یعنی ہفتہ اور اتوار کو سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ۔سماعت شروع ہوئی تو سب پہلے اور آخر میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کورٹ نمبر ون میں موجودتما م افراد کا شکریہ ادا کیا۔ عدالت میں سماعت شروع ہوئی تو پتا چلتا ہے کہ سندھ حکومت نےدودھ جیسی بنیادی ضرورت کی مانیٹرنگ کا ہی کوئی موثر انتظام نہیں کیا ہے کوئی ایسا ادارہ نہیں جو ان کی مسلسل کارکردگی کا جائزہ لیتا ہو‘ یہاں تک کہ یہ حال ہو گیا ہے کہ ٹی وائٹنر کو دودھ کہہ کر فروخت کیا جاتا رہا اور حکومت سوتی رہی عدالت نے احکام جاری کیے کہ آئندہ ٹی واٹنئر کو فروخت کے اشتہار اور مصنوعات پر ٹی وائٹنر لکھا جائے اور عوام کو بتایا جائے کہ یہ دودھ نہیں ہے۔

پانی کی کمی اور آلودہ پانی کا معاملہ زیر سماعت آیا تو حکومت بینچ کو ایک بار پھر منصوبوں اور دعووں میں الجھانے کی کوشش کرتی نظر آئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ’کچھ خدا کا خوف کریں آپ پانی بیچتے ہیں‘ ۔گورنمنٹ آف سندھ شہریوں کو پانی جیسی سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ دوران ِسماعت اعدادو و شمار سامنے آئے تو انکشاف ہوا کہ کراچی میں پانی کی کمی زیادہ اس کی تقسیم کا مسئلہ ہے جو کہ سنگین ہے۔چیف جسٹس بارہا سوال کرتے رہے کہ کوئی ہمیں بتائے کہ یہ ٹینکر مافیا کہ پیچھے کون ہے مگر کمرۂ عدالت میں موجود کوئی بھی شخص جواب نہ دے سکا ۔

عدالت نے واٹر کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کے لئے جب جسٹس امیر ہانی مسلم کانام سامنے آیا تو سرکاری افسران پریشان دکھائی دئیے اور چیف جسٹس نے ہلکے پھلکے انداز میں استفسار بھی کیا کہ ایڈو کیٹ جنرل سندھ صاحب آپ کیوں اداس ہو گئے ‘ سابق جج کو سپریم کورٹ کے جج کے اختیارات حاصل ہوں گے تاکہ وہ فیصلوں پر مکمل عمل درآمد کرا سکیں ۔

عدالتِ عظمیٰ کی اس تاریخی سماعت کے دوران بہت سے وکیل اور صحافی بغیر ناشتے کے سماعت میں آنے کا دکھ ساتھیوں کو بتاتے رہے ۔سماعت کے دوران ایک موقعے پر عابد زبیری ایڈوکیٹ نے ایک فاضل جج کے فیصلے کا حوالہ دیا تو چیف جسٹس مسکرا کر بولے‘ جب سے انڈیا میں چار ججوں نے پریس کانفرنس کی ہے میں محتاط ہو گیا ہوں ۔چیف جسٹس کے اس ریمارکس پر سب ہنس پڑے۔

اسی دوران عدالت نے مئیر کراچی وسیم اختر کو بھی طلب کیا جنھوں نے عدالت میں اپنے تحفظات بھی بتائے اور عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ شہر کے مسائل کے حل کے لئے اپنی تجاویز کے ہمراہ سات دن بعد اسلام آباد میں پیش ہوں گے۔عدالت نے سمندر کے پانی کو صاف کرکے قابل استعمال بنانے کے لیے سفارشات طلب کیں جبکہ کثیر المنزلہ عمارتوں پر پابندی بر قرار رکھتے ہوئے چھ منزلہ عمارتیں بنانے کی اجازت دے دی ہے۔ اس حوالے سے تفصیلی احکامات اسلام آباد سے جاری ہوں گے تاہم سپریم کورٹ نے خبردار کیا ہے کہ تیار رہیں ہم اگلے پندرہ بعد پھر چھٹی کے دن عدالت لگا سکتے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں