کبھی آپ نے بارش کا تصور چھتری کے بغیر کیا ہے؟‘ یقیناً نہیں کیونکہ زندگی کے چند تجربات خواہ وہ خوشگوار ہوں یا نہیں بھی ہوں‘ لیکن ان کی تکمیل کے لئے کچھ مددگار چیزوں کا ہونا بہت ضروری ہے ۔ اب چاہے وہ وہ ماں باپ کی شفقت ہو، یا میاں بیوی کے درمیان ہم آہنگی ، اولاد کی محبت ہو یا دوست کا پیاراور قربانی ۔ یہ سب چیزیں مل کر ہی انسان کو کامیاب بناتی ہیں ۔
یہی رشتے چھتری کی مانند ہوتے ہیں ، وہی چھتری جو ہمیں طوفان ، بارش اور دھوپ سے تحفظ دیتی ہے ۔ بے شک وہ طوفان کو نہیں روک سکتی لیکن ہمیں زندگی میں طوفانوں کا مقابلہ کرنے کے لئے جس اعتماد اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے‘ وہ ہمیں یہ رشتے فراہم کرتے ہیں ۔
خیر !بات کہاں سے کہاں آگئی۔ اس دن جب میں سرشام ہی گھر جانے کے لئے دفتر سے نکلی تو بادلوں نے میرا راستہ روک لیا ۔ اس موقع پر مجھے چھتری بچھڑے محبوب کی طرض یاد آئی‘ جسے میں آج صبح گھر بھول آئی تھی اور سوچا تھا کہ شاید میں بھیگے بغیر ہی اپنی منزل تک پہنچ جاؤں گی لیکن ایسا نہ ہو سکا ۔
یہ تو خیر ایک واقعہ تھا جو زندگی میں پیش آنے والے بہت سے معمولی واقعات کی طرح رونما ہو گیا لیکن مجھے زندگی میں چھتری جیسے رشتوں کی اہمیت سے روشناس کرا گیا ۔
میں نے محسوس کیا کہ زندگی میں اگر ماں باپ ، بہن بھائی ، دوست احباب نہ ہوں تو سوچیے ذرا‘ یہ زندگی کتنی بے کیف اور کتنی بے مقصد ہو جائے ۔کیونکہ زندگی تو رشتوں سے ہی بنتی ہے ۔ یہی رشتے جو ہمیں تحفظ اور پناہ دیتے ہیں ۔زندگی میں کوئی ایسا اچھا دوست جس کو آپ دل کی تمام باتیں بتا کے خود بے فکرے سے ہو جاتے ہیں‘انتہائی ضروری ہوتا ہے۔
کوئی ایسا استاد جس کی سمجھائی ہوئی کوئی بھی بات آپ کے لئے بہترین چھتری کا کام کرتی ہے ۔ والدین ، بہن بھائی اور میاں بیوی یہ سب رشتے ایک چھتناور درخت کی مانند ہیں کہ جب انسان دن بھر کی مسافت کے بعد تھک جاتا ہے تو ان کے سائے میں پناہ لے لیتا ہے ۔
رشتوں کی آبیاری کے لیے تو ضروری ہے ناں کہ ان کو بھی توجہ دی جائے کیونکہ رشتے بھی درختوں کی طرح ہوتے ہیں‘ پودوں کی طرح ہوتے ہیں جس طرح ان پودوں کو کھاد ، پانی ، ہوا اور دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اسی طرح رشتوں کو بھی محبت کی دھوپ ، ہمدردی کی چھاؤں اور شفقت کی کھاد کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ پودوں کی طرح ان کی بھی آبیاری ہو سکے ۔
رشتوں کا بے لوث ہونا اپنی جگہ لیکن یہ بھی ہمیشہ ذہن نشین رہے کہ اگر دوسرے رشتے ہماری مشکل میں ہمارے کام آتے ہیں تو ہمیں بھی ان کی مدد کر کے انھیں اپنی موجودگی کا احساس دلانا چاہیے ورنہ یک طرفہ رشتے ماسوائے خون کے رشتوں کے عدم توجہگی کے باعث ختم ہونے لگتے ہیں اور ایک قوس قزح جو ان رشتوں کے رنگوں کی ایک بھرپور لکیر ہوتی ہے اس کے رنگ ماند پڑ نے لگ جاتے ہیں ۔
سو محبت سے بھرے ان رشتوں ناتوں کی پروا کیجئے اس سے پہلے کہ یہ رشتے آپ سے منہ موڑ لیں ۔ ابھی بھی وقت ہے ‘ سوچ لیں ! کیا اب آپ اپنی زندگی میں ان بے لوث رشتوں کی قوس و قزح کے بغیر بے رنگ و بے کیف رہنے دیں گے ؟۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں