The news is by your side.

ایشیا کپ میں کچھ تو نیا ہونے جارہا ہے جس کی ہمیں خبر نہیں!

ایشیا کپ میں اس مرتبہ ایسا کیا نیا ہو گا جو شائقین کا لہو گرمائے اور اس ایونٹ کو یادگار بنا دے۔پاک بھارت میچز تو اس ایونٹ کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتے ہی ہیں مگر جب ایشیا کپ میں بھارتی ٹیم اپنا پہلا میچ کھیلتے ہوئے پاکستان کا سامنا کرے گی تو شائقین کو کچھ نیا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

ایشیا کپ سے چند روز قبل ہی انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ٹیم انڈیا کی شرٹ نے شائقین کی دل چسپی بڑھا دی ہے، سوشل میڈیا پر یہ سوال گردش کررہا ہے کہ بھارتی ٹیم کے کھلاڑی کیا وہ ٹی شرٹ زیب تن کرنے جارہے ہیں جس پر پاکستان درج ہے!

کرکٹ کے پاکستانی اور بھارتی شائقین کے لیے بھی یقیناً یہ حیران کن اور نہایت دل چسپ بات ہے کہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی شرٹ پر پاکستان کا نام جگمگائے گا۔ یہ اس لیے ممکن ہے کیوں کہ اس مرتبہ پاکستان ایشیا کپ کے آفیشل میزبان کی حیثیت سے ایونٹ کا حصّہ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور سفارتی سطح پر تناؤ ہمیشہ ہی رہا ہے اور یقیناً یہ دل چسپ ہوگا کہ بھارتی کرکٹر پاکستان کے نام والی شرٹ پہن کر کھیلیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) یا ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے ایونٹس منعقد ہوتے ہیں تو اُن میں شریک تمام ٹیموں کی شرٹ پر میزبان ملک کا نام لکھا ہوتا ہے، وائرل ہونے والی غیر مصدقہ تصویر میں انڈین ٹیم کی شرٹ پر پاکستان کا نام لکھا نظرتو آرہا ہے مگر یہ تب ہی واضح ہوگا جب ایشیا کپ کے لیے بھارتی ٹیم میدان میں اترے گی۔

2021 میں متحدہ عرب امارات اور عمان میں کھیلے گئے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی انڈیا نے کی تھی جو کورونا وائرس کی وبا کے باعث بھارت سے منتقل کیا گیا تھا، اور اس ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی آفیشل ٹی شرٹ پر بطور میزبان ملک کا نام بھارت درج تھا۔ اس لیے وائرل ہونے والی تصویر کے بعد اس بات کو تقویت ملی ہے۔

روایتی حریفوں کے مابین ہمیشہ چپقلش کے باعث کرکٹ کے میدان سے آنے والے چھوٹی خبر بھی اہم بن جاتی ہے اور شائقین کی توجہ حاصل کرلیتی ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کی کرکٹ ٹیموں نے آزادی کے بعد اب تک کئی میچوں میں‌ ایک دوسرے کا سامنا کیا ہے اور دونوں ملکوں کے عوام اسے کھیل نہیں بلکہ ایک قسم کی جنگ تصور کرتے ہیں، اور کوئی بھی فریق ہارنا پسند نہیں کرتا۔ ہار جانے والی ٹیم کو اپنے ملک کے عوام کا سامنا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

کچھ دنوں قبل ہی سابق بھارتی کرکٹر انیل کمبلے نے ایک ایسا انکشاف کیا تھا کہ اس نے طے شدہ پاک بھارت میچوں کے لیے ابھی سے ماحول کو گرما دیا ہے۔ انیل کمبلے کے مطابق بھارتی ٹیم کو کہا جاتا تھا کہ کینیا سے ہار جاؤ کوئی مسئلہ نہیں مگر پاکستان سے نہیں ہارنا ہے۔ کمبلے نے بتایا کہ ’کھلاڑیوں کے اوپر دباؤ ہوتا تھا اور اُن سے امیدیں ہوتی تھیں۔‘

ایشیا کپ کے حوالے سے بھارتی کپتان اور اوپنر روہت شرما کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان سمیت تمام ٹیموں کے خلاف کھیلنے کے لیے تیار ہیں، بھارتی میڈیا سے گفتگو میں جارح بیٹر نے کہا کہ صرف پاکستان نہیں دوسری ٹیمیں بھی عمدہ کھیل کا مظاہرہ کررہی ہیں اور ہمارا واسطہ ساری ٹیموں سے ہی پڑے گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف بھی قومی کرکٹ ٹیم سے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ ایشیا کپ میں کامیابیاں سمیٹے گی، کپتان بابراعظم سے گفتگو میں انھوں نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا ہے مگر صرف خواہش کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، کھیل کے میدان میں تو کارکردگی ہی قومی ٹیم کے مستقبل کا فیصلہ کرسکتی ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور عالمی کرکٹ کے نامور بیٹرز میں سے ایک بابر اعظم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ذکا اشرف کے پچھلے دور میں بھی پاکستان نے ایشیا کپ کا ٹائٹل حاصل کیا تھا، وہ اس بار بھی ایشیا کپ کا تاج پاکستان کے سَر پر سجانے کے لیے پُرامید ہیں، بابر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ٹیم کو مزید اوپر لے جانے کے لیے وہ کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

شائقین یہ بھی جانتے ہوں گے کہ پاکستان کی حکومت نے ہمیشہ کی طرح سیاست کو کھیل سے الگ رکھ کر قومی ٹیم کو ورلڈ کپ کے لیے بھارت کی سرزمین پر کھیلنے کی اجازت دی مگر بھارتی حکومت نے روایتی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے اپنی ٹیم کو ایشیا کپ کے لیے پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔ پاکستان آنے سے انکار کے بعد بھارتی ٹیم کے تمام میچ سری لنکا میں شیڈول کیے گئے ہیں۔

ستمبر کی دو تاریخ کو ایشیا کی دو بڑی اور ایک دوسرے کی روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں آپس میں ٹکرائیں گی۔ اگر دونوں ٹیموں نے اگلے راؤنڈ میں جگہ پکی کی تو 10 ستمبر کو پھر سے شائقین کو اپنے جوش و جذبے کے اظہار کا موقع میسر آئے گا۔ ایشیا کپ کا پہلا میچ 30 اگست کو پاکستان کے شہر ملتان میں شیڈول ہے جب کہ ایونٹ کا فائنل 17 ستمبر کو کولمبو میں منعقد ہوگا۔

اس بار ایونٹ کے انعقاد کے لیے پاکستان اور انڈیا کے بورڈز نے جو تلاطم پیدا کیا اس نے بھی عالمی سطح پر کافی توجہ پائی مگر ایک بات تو طے ہے کہ صرف روایتی حریف ممالک کے کرکٹ شائقین ہی نہیں بلکہ دنیا کے کرکٹ کے دلدادہ پاک بھارت میچ سے حد درجہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اب یہ دونوں بورڈز پر منحصر ہے کہ وہ شائقین کی چاہت اور اپنی کمائی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ باہمی طور پر کھیلنے کا کب فیصلہ کرتے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں