The news is by your side.

ورلڈ کپ: ’’اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی!‘‘

کروڑوں بھارتیوں کے دل ٹوٹے تب کہیں جا کر آسٹریلیا کو ورلڈ کپ جیتنا نصیب ہوا۔ یہ کہنے میں مجھے کوئی عار محسوس نہیں ہورہی کہ پیٹ کمنز نے اپنی سوجھ بوجھ سے بھارت کو اسی کے بچھائے ہوئے جال میں پھانس لیا۔ ایک لاکھ سے زائد تماشائیوں کو خاموش کروانے سے لے کر ورلڈ کپ ٹرافی اپنے ہاتھوں میں اٹھانے تک پیٹ کمنز نے کئی مرتبہ خود کو عقل مند اور ہوشیار ثابت کیا۔

میر تقی میر نے کہا تھا ،
الٹی ہوگئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماریِ دل نے آخر کام تمام کیا

بی سی سی آئی نے لاکھ کوشش کی، کئی حربے آزمائے کہ کسی صورت ورلڈ کپ ان کے ہاتھ آئے مگر ہونی کو کون ٹال سکتا تھا۔ سیمی فائنل اور فائنل میں اپنی من مانیاں کرنے کے باوجود بھارت دوسری بار اپنی سرزمین پر ورلڈ کپ نہ جیت پایا۔

سیانے کہتے ہیں کہ سو سنار کی، ایک لوہار کی اور وہ چوٹ ایسی ہوتی ہے جو برسوں یاد رہتی ہے اور ہم اس کی کسک محسوس کرتے ہیں۔ بھارت کے ساتھ بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہوا۔ سب کا خیال تھا کہ ٹرافی تو میزبان کے علاوہ کوئی نہیں اٹھائے گا۔ ایک بھارتی ٹیلی وژن چینل نے فائنل سے قبل عوام کی رائے جاننا چاہی کہ کون ورلڈ کپ کا فاتح ہوگا تو اکثریت نے کہا کہ بھارت کی جیت کے امکانات 100 فی صد ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by ICC (@icc)

اللہ جانے بھارتی شائقین کو یہ گمان کیوں تھا۔ انھیں اپنی ٹیم پر بہت بھروسا تھا یا پھر وہ آسٹریلوی ٹیم کو نہیں جانتے تھے جسے آئی سی سی گلوبل ایونٹ جیتنے کی بہت بُری لت پڑ چکی ہے۔ بھلے وہ شروع میں لگاتار دو میچز ہار جائیں مگر جب ایونٹ ختم ہوتا ہے تو اکثر و بیشتر ٹرافی اٹھانے کا اعزاز کسی نہ کسی آسٹریلوی کپتان کو ہی حاصل ہوتا ہے۔ اب تک کینگروز کی مردوں اور خواتین کی ٹیم 20 آئی سی سی ایونٹس جیت چکی ہے جس سے آپ کھیل کے میدان میں ان کی کارکردگی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

احمد آباد کا نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم بھی ہے، جہاں بھارت کی شکست کے بعد قبرستان جیسی خاموشی چھا گئی۔ گھروں‌ میں اسکرین پر اور دیگر جگہوں پر میچ دیکھنے والے سوا ارب بھارتیوں پر الگ سکوتِ مرگ طاری تھا۔ اس منظر کو دیکھ کر مجھے فلم شعلے کا یہ مشہور ڈائیلاگ یاد آیا، ’’اتنا سناٹا کیوں ہے بھائی!‘‘

ورلڈ کپ کے فائنل میں جیسے ہی ہار بھارت کے گلے کا ہار بنی ہمیشہ کی طرح بھارتی میڈیا، صحافی، اینکر اور یوٹیوبرز سب اپنی ٹیم اور سپر اسٹار پلیئرز کے پیچھے پڑ گئے۔ معروف اسپورٹس صحافی وکران گپتا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ورلڈ کپ تو بھارت کے گھر کے پچھواڑے میں ہو رہا تھا، یہ بھی نہ جیت پائے تو اب انتظار مزید طویل اور تکلیف دہ ہو جائے گا۔

شکست کے بعد بھارتیوں کا شور و غوغا اتنا غلط بھی نہیں۔ ان کی ٹیم ٹورنامنٹ میں لگاتار 10 میچز جیت چکی تھی۔ سیمی فائنل تک بڑی بڑی ٹیموں کو انڈین کرکٹ ٹیم نے یوں چت کیا تھا جیسے انھیں ہرانا بچوں کا کھیل ہو۔ رکی پونٹنگ، مائیکل وان، شعیب اختر یا پھر کوئی اور سابق کرکٹر سب یہی کہہ رہے تھے کہ بھارت جس طرح کھیل رہا ہے اسے ہوم گراؤنڈ پر ہرانا تقریباً ناممکن ہے۔ وہی ٹیم ورلڈ کپ جیتے گی جو انڈیا کو ہرائے گی اور پھر آسٹریلیا نے کیا بھی ایسا ہی اور فائنل میں میزبان ٹیم اور اس کے سپورٹروں کا خواب چکنا چور کردیا۔

پاکستان کے مایہ ناز لیگ اسپنر مشتاق احمد جو کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسی ٹیموں کی کوچنگ کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں انھوں نے فائنل میچ سے قبل پیش گوئی کی تھی کہ آسٹریلیا بھارت کو آسانی سے ہرا دے گا۔

بھارت کی ایونٹ میں گزشتہ پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے ان کی بات میں دَم کم ہی لگ رہا تھا مگر جب آسٹریلیا میدان میں اترا تو ’مشی بھائی‘ کی بات سچ ثابت ہوگئی۔

پیٹ کمنز کی تعریف نہ کی جائے تو یہ بڑی ناانصافی ہوگی کیوں کہ انھوں نے فائنل سے ایک دن پہلے ہی بھارتی شائقین کو چپ کرانے کی ’کمٹمنٹ کر لی تھی۔‘ اس کے بعد آسٹریلوی کپتان نے کسی کی نہ سنی اور دھڑا دھڑ ایسے فیصلے کیے کہ بھارتی ٹیم کو فائنل میچ میں سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا۔ جب روہت شرما مشکل کھڑی کرتے نظر آرہے تھے تو کمنز نے فوراً میکس ویل کو بولنگ دی اور بھارتی ٹیم کے کپتان کو چلتا کیا۔

کمنز نے خود بھی شان دار بولنگ کا مظاہرہ کیا اور اپنے کوٹے کے 10 اوورز میں صرف 34 رنز دے کر ویرات کوہلی سمیت دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ جب ہدف کے تعاقب کی بات آئی تو ٹریوس ہیڈ نے اپنی جارحانہ بیٹنگ سے بھارتیوں کے ’دل توڑ دیے۔‘ انھوں نے اس انداز میں 137 رنز بنائے کہ ٹورنامنٹ میں سب کو اپنی بولنگ سے ڈرانے والی بھارتی ٹیم ان کے سامنے سہمی سہمی نظر آئی۔ بھارتی اخبار نے اس اننگز پر کیا خوب سرخی جمائی، ’ہیڈ بریکس ہارٹ‘ یعنی ’ہیڈ نے دل توڑ دیے!‘

ورلڈ چیمپئن کپتان پیٹ کمنز میچ جیتنے کے بعد بھارتی شائقین کے زخموں پر نمک چھڑکنے سے باز نہ آئے۔ انھوں نے گراؤنڈ میں بھارتی شائقین کی خاموشی پر کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ شائقین میچ کے دوران خاموش رہے۔ فائنل میچ سے قبل پیٹ کمنز یہ بھی کہہ چکے تھے کہ ہمیں پتا ہے شائقین کی سپورٹ یک طرفہ ہوگی، لیکن اس سے زیادہ اطمینان بخش اور کوئی بات نہیں کہ اپنی صلاحیت سے ایک بڑے ہجوم کو خاموش کرا دیا جائے۔ آسٹریلوی کپتان اور کمنز نے ایسا کر کے بھی دکھایا۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by ICC (@icc)

فاتح اسکواڈ میں شامل آسٹریلین پلیئرز سمجھتے ہیں کہ 2023 کی ورلڈ کپ فتح آج سے ٹھیک آٹھ سال قبل 2015 میں ملنے والی جیت سے بڑی ہے۔ آسٹریلین جوش ہیزل ووڈ کے مطابق ان کی حالیہ فتح 2015 کی جیت سے بڑی ہے۔ آسٹریلین پلیئرز کا کہنا تھا کہ 2015 میں اپنے ہوم گراؤنڈ اور ملکی شائقین کے سامنے ٹائٹل جیتا تھا، اس بار بھارت میں میزبان ٹیم کے خلاف یکسر مختلف فضا میں چیمپئن بننا واقعی ایک اعزاز ہے۔

کینگروز جس انداز سے آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے میدان میں اترے ، ایسا لگ رہا تھا کہ انھیں یقین ہے ٹرافی وہی لے کر جائیں گے ۔ اور اب کینگروز چھٹی بار ون ڈے کرکٹ میں اپنی فتح کا جشن منا رہے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں