The news is by your side.

کیا اس بار پاکستان ورلڈکپ میں انڈیا کو ہرا پائے گا؟

ورلڈ کپ 2023ء کے حوالے سے خبریں، تجزیے اور تبصرے تو رواں مہینے کے آغاز ہی سے جاری ہیں، اور شائقینِ کرکٹ کھلاڑیوں کی انفرادی اور مختلف ٹیموں کی مجموعی کارکردگی پر رائے زنی کررہے ہیں، مگر پاکستان اور بھارت کے شائقینِ کرکٹ ورلڈ کپ کے آغاز کے ساتھ ہی بے تابی سے جس مقابلے کے منتظر تھے، وہ کل (14 اکتوبر) کو ہونے جارہا ہے۔ پاکستان اور بھارت روایتی حریف ہیں۔ اس لیے یہ صرف ایک مقابلہ نہیں بلکہ دنوں طرف کے عوام کے لیے جذباتیت سے بھرپور ایک معرکہ ہے جس میں دونوں ٹیمیں ہمیشہ فتح چاہتی ہیں۔

پاکستانی ٹیم احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں بھارتی کرکٹ ٹیم سے ٹکرائے گی۔ ان دونوں روایتی حریفوں کے مابین ماضی کے کئی کرکٹ مقابلوں کو دیکھتے ہوئے جو سب سے بڑا سوال پاکستانی شائقینِ کرکٹ کے ذہنوں میں گونج رہا ہے وہ یہ ہے کہ کیا اس بار ان کی ٹیم بھارت کو ورلڈ کپ میں شکست دے سکے گی یا اس بار پھر یہ میچ بھارتی کرکٹ ٹیم جیت لے گی۔

اب تک کھیلے جانے والے ایک روزہ ورلڈ کپ کے سات میچز میں فتح لہراتی بل کھاتی صرف اور صرف بلیو شرٹس کی جھولی میں گری ہے، اس بار بھی وہ آٹھویں کامیابی کے لیے پُرجوش ہیں۔ تاہم پاکستانی ٹیم نے عالمی کپ کے اپنے دو میچ جیت کر میزبان کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ ایشیا کپ کی فتح کے بعد اپنی سرزمین پر اس مقابلے کو آسان نہ سمجھے اور کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔ بالخصوص سری لنکا کے خلاف شو پیس ایونٹ میں ورلڈ ریکارڈ ہدف کے تعاقب کے بعد پاکستانی بیٹرز کے حوصلے کافی بلند نظر آرہے ہیں۔

قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور پوری کرکٹ ٹیم کے لیے یہ مقابلہ کسی امتحان سے کم نہیں ہے جس میں سرخرو ہونے کے لیے انھیں بڑی محنت کرنا ہوگی۔ اگر ٹیم ناکامی کا خوف دل سے نکال دے اور کھیل کے میدان میں اپنی توجہ اور توانائی صرف اور صرف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر مرکوز کرتی ہے تو اس کی کامیابی کے امکانات کئی گنا بڑھ جائیں گے۔ بابراعظم ورلڈ کپ کے ابتدائی دونوں میچز میں ناکام رہے ہیں۔ وہ اس میچ میں بڑی اننگ کھیل کر خود کو حقیقی معنوں میں نمبر ون بیٹر ثابت کرسکتے ہیں۔ اگر وہ بڑا اسکور کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو بھارت میں بیٹھے ان کے ناقد بھی ان کی تعریف کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

بھارت کے سابق اوپنر گوتم گمبھیر کو آئی سی سی رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن کے حامل بیٹر سے کافی امیدیں وابستہ ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم کے کپتان کے پاس جس طرح کی تیکنیک ہے، وہ اس ورلڈ کپ میں پاکستان کے لیے 3 یا 4 سنچریاں بنائیں گے۔ صرف یہی نہیں بلکہ سابق انگلش کپتان مائیکل ایتھرٹن کا بھی کہنا تھا کہ اس بار ورلڈ کپ میں پاکستان تاریخ بدل دے گا اور اسے پہلی بار بھارت کے خلاف فتح نصیب ہوگی۔

یہ تصوّر ہی کتنا خوش کن ہے کہ اس اہم میچ میں گرین شرٹس بھارت کو اس کی سرزمین پر پہلی بار ورلڈ کپ میں شکست دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور کوئی پاکستانی کھلاڑی اس میچ کو اپنی اننگز سے شائقین کے لیے یادگار بنا دیتا ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم اور بابراعظم کی پرفارمنس کی ہر طرف واہ واہ ہو رہی ہے تو ایسا لگے گا جیسے پاکستان نے عالمی کپ کے فائنل سے پہلے ہی ورلڈ کپ کی ٹرافی اٹھالی ہے اور اپنے لوگوں کا دل شاد کر دیا ہے۔

یہ خوش گمانی اسی وقت حقیقت بن سکتی جب محمد رضوان، عبداللہ شفیق، شاہین آفریدی، حارث روؤف اور کپتان بابر اعظم بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

سری لنکا کے خلاف جیت کا مرکزی کردار وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ احمد آباد میں بھارت سے میچ کے لیے ہم تیار ہیں، امید ہے بھارت بھی تیار ہوگا۔ رضوان کے مطابق ورلڈ کپ کے لیے بھارت آنے سے پہلے انھوں نے سابق کپتان سعید انور سے بات کی تھی جن کے مشوروں پر عمل کرنے سے پرفارمنس دینے میں آسانی ہوئی۔

اگر حقیقت پسندی کا مظاہرہ کیا جائے تو حالیہ ایشیا کپ جیتنے والی بھارت کی ٹیم کو اس کی سرزمین پر ہرانا کافی کٹھن مرحلہ ہوگا۔ میزبان سائیڈ کی نہ صرف بیٹنگ بہت مضبوط ہے بلکہ انھیں بولنگ میں بھی بہت باصلاحیت پلیئرز کا ساتھ حاصل ہے۔ بمراہ، سراج اور کلدیپ اس وقت پاکستانی بولرز سے بہتر نظر آتے ہیں جبکہ بیٹنگ میں کوہلی، روہت، شبمن اور کے ایل راہول کو انکی پچز پر آؤٹ کرنا اور رنز بنانے سے روکنا ایک چیلنج ہوگا۔

دل تو یہ کہتا ہے کہ پاکستان میچ جیت جائے مگر دماغ کہہ رہا ہے رکو ذرا، ٹھہرو، صبر کرو! پہلے بھارتی ٹیم کی اسٹرینتھ دیکھو اور پھر امیدیں وابستہ کرنا۔ بظاہر اس میچ میں میزبان کا پلڑا ہی بھاری نظر آتا ہے کیوں کہ پچ سے لے کر کراؤڈ تک اور بیٹنگ، بولنگ سے لے کر کنڈیشنز تک سب اس کے فیور میں ہیں مگر پھر بھی پاکستان ٹیم کسی بھی وقت میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے تو اس سے تھوڑی توقع کی جاسکتی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی ٹیم ہو یا نمبر ون بیٹر بابر اعظم دنوں میں ہی وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جس سے وہ ورلڈ کپ میں آگ لگا سکتے ہیں، اسے یادگار بناسکتے ہیں، اپنی پرفارمنس سے دھاک بٹھا سکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اپنی قوم کو بھارت سے میچ اور پھر ورلڈ کپ جیت کر وہ تحفہ دے سکتے ہیں جس کی وہ مدتوں سے منتظر ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں