The news is by your side.

مضبوط اپوزیشن ہی مضبوط حکومت کی ضامن ہے

سیاسیات کے بنیادی اصولوں کے مطابق کسی بھی ملک کی کوئی بھی حکومت اس وقت تک بہتر پرفارم نہیں کرسکتی جب تک کوئی مستحکم اپوزیشن موجود نہ ہو۔ پانامہ لیکس کے منظرعام پر آنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان کے مابین جاری سیاسی جنگ میں واضح تیزی آئی ہے جس کے تحت عمران خان کی جانب سے پنجاب کے مختلف شہروں میں اور وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے خیبرپختونخواہ کے مختلف ضلعوں میں جلسوں کا سلسلہ جاری ہے۔

عمران خان نے پہلے لاہورکے مال روڈ پرجلسہ کیا اوربعد ازاں فیصل آباد میں ایک بڑے سونامی کو لیڈ کیا دوسری جانب وزیر اعظم بھی خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں جلسے کر رہے ہیں ، وزیر اعظم نواز شریف سب سے پہلے مانسہرہ پہنچے جہاں ایک جلسے سے خطاب کے دوران مانسہرہ اور گرد و نواح کے علاقہ مکینوں کے میگا پراجیکٹس کے اعلان کر ڈالے جس میں گیس لائن پراجیکٹ اور مانسہرہ ہزارہ موٹر وے شامل ہیں، اس کے بعد وزیر اعظم نے رخ کیا خیبر پختونخواہ کے ضلع بنوں کا جہاں انہوں نے قومی خزانے کے منہ کھولتے ہوئے ہوئے لکی مروت میں یونیورسٹی کے قیام، بنوں میں انڈسٹریل زون ، کوہاٹ اور کرک کے انڈسٹریل زونز ، ضلع کونسل بنوں کیلئے 20 کروڑ روپے کے فنڈز ، پانچ یونین کونسلز کو گیس کی منظوری اور بنوں ایئرپورٹ کو انٹرنیشنل ایئر پورٹ بنانے ، نورنگ تا گنڈی چوک، گنڈیلا تا کوہاٹ اور دیگر علاقوں میں ڈبل روڈ کی تعمیر ، ڈی آئی خان تک انڈس ہائی وے کی بحالی اور مرمت کا کام ، بنوں میں موجود ساڑھے 3 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کو 7 سے 8 میگاواٹ تک بڑھانے اور بنوں میں ڈیم کی تعمیر کا اعلان بھی کردیا۔

بنوں کے بعد وزیراعظم نے ایک اوراڑان بھری ڈیرہ اسماعیل خان کی جانب جہاں انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ہکلہ موٹر وے کا سنگ بنیاد رکھا اور ساتھ ہی ڈیرہ اسماعیل خان میں زرعی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان، ڈیرہ اسماعیل خان کے لئے 50 کروڑکے ترقیاتی فنڈزکا اعلان ڈی آئی خان کی تحصیلوں میں گیس کی فراہمی کے لئے 77 کروڑ روپے کا اعلان چشمہ رائٹ کنال کے لئے 120 کروڑ روپے کے فنڈز کا اعلان اور ٹانک زام ڈیم کی فزیبلیٹی کے لئے 8 کروڑ روپے کا بھی اعلان کردیا۔

اس کے بعد وزیر اعظم کا خصوصی طیارہ پہنچا سوات اوریہاں بھی وزیراعظم نے خیبر پختونخواہ کے دیگر اضلاع کی طرح منصوبوں کی برسات جاری رکھی ، سوات میں کڈنی سینٹر کے منصوبے کا سنگ بنیاد ، مینگورہ میں خواتین کے لئے یونیورسٹی کے سب کیمپس کا اعلان،نوجوانوں کے لئے ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے قیام کا اعلان، سوات کی تحصیل کبل اور تحصیل مٹہ میں نئے گرڈ اسٹیشن کے قیام کا اعلان، سیدو شریف ایئر پورٹ کی دوبارہ بحالی کا اعلان، چکدرہ سے کالام تک 133 کلومیٹر کی سڑک کو ایکسپریس وے بنانے کا اعلان، بشام سے خوازہ خیلہ تک بہترین سڑک بنانے کا اعلان،ہاکی کے فروغ کے لئے آسٹرو ٹرف بنانے کا اعلان،ضلع سوات اور ضلع شانگلہ کی کونسل کے لئے 20 کروڑ روپے کے فنڈز کا اعلان کردیا۔

ایک جانب تو خیبر پختونخواہ کی عوام کے لئے یہ تمام منصوبے عمران خان کی جانب سے وزیراعظم اور حکومت پر ڈالے گئے دباؤ کا ہی نتیجہ ہیں، دوسری جانب افسوس اس وقت ہوتا ہے جب ہم اپنے صوبہ سندھ کی حالت دیکھتے ہیں جہاں وزیر اعظم آتے ہیں تو ملک کی ریڑھ کی ہڈی اور معاشی حب کہلانے والے شہر کے لئے صرف ایک میٹرو بس منصوبے کا افتتاح کرکے، سکھر میں ایک پل اور کراچی تا سکھر موٹر وے کا فیتا کاٹ کر چلے جاتے ہیں اوراس تمام صورتحال کی مکمل ذمہ داری سندھ کی ان تمام جماعتوں پرعائد ہوتی ہے جو کہ وفاق میں اپوزیشن میں موجود ہوتے ہوئے بھی عمران خان کی طرح وزیر اعظم پر دباؤ ڈالنے میں ناکام رہیں ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں